ارنا نے عرب 21 نیوز سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی آرمی چیف ہرتزی ہالیوی کے انتہا پسند ساتھی اس عہدے پر اس کے باقی رہنے کوشکست کے برابر سمجھتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق عرب 21 نے " ہالیوی کے استعفے کے مطالبات نے صیہونی حلقوں کے اختلافات بھڑکادیئے" کے زیر عنوان ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی فوج غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اپنی جارحانہ جنگ کے ساتھ ہی اپنے اندر بھی ایک جنگ سے دوچار ہے جو صیہونی آرمی چیف ہرتزی ہالیوی کے مستقبل کے بارے میں ہے۔
اس نیوز سائٹ نے لکھا ہے کہ ہالیوی کو ہٹانے کے مطالبات بڑھ گئے ہیں اور صیہونی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کے ہٹ جانے سے صیہونی فوج میں نئی طاقت آجائے گی۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حلقے سات اکتوبر 2023 کے آپریشن طوفان الاقصی کے مقابلے میں شکست اور اس کے بعد کی مسلسل شکستوں کا ذمہ دار ہرتزی ہالیوی کو سمجھتے ہیں اور اس کو ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی روزنامے یدیعوت آحارنوت کے فوجی مبصر یوسی یہوشواع نے لکھا کہ دن گزرنے کے ساتھ سینیئر جنرلوں اور کمانڈروں کے درمیان اختلافات زیادہ آشکارا ہوں گے۔
مذکورہ صیہونی فوجی مبصر کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کے اندر بے اعتمادی کا بحران شدید تر ہوگیا ہے اور اگرچہ سات اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصی کے مقابلے میں شکست کی ذمہ داری غاصب حکومت کے سبھی سیاسی، فوجی اور سیکورٹی عہدیداروں پر عائد ہوتی ہے لیکن اس حوالے سے حملوں کی زد پر چیف آف آرمی اسٹاف اور فوجی جرنیل ہیں۔
روزنامہ یدیعوت آحارنوت کے فوجی مبصر یوسی یہوشواع کا کہنا ہے کہ صیہونی وزارت جنگ میں ہرتزی ہالیوی کے ساتھی آرمی چیف کے عہدے پر اس کے باقی رہنے کو شکست کے مساوی سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہالیوی نے استعفی نہ دیا یا اس کو برخاست نہ کیا گیا تو صیہونی فوج ایسی بدتر صورتحال سے دوچار ہوگی جس سے نکلنا اس کے لئے ناممکن ہوجائے گا۔
عرب 21 نیوز سائٹ نے اپنی رپورٹ کے آخر میں لکھا ہے کہ ہالیوی کے مستقبل کے بارے میں اندرونی اختلافات اور اس کو برخاست کرنے کے مطالبات میں شدت کے پیش نظر ایسا لگتا ہے کہ اس کو ہٹائے جانے کا وقت نزدیک آگیا ہے۔
آپ کا تبصرہ